• Episode 33

     جب اپنی بہن نزہت کے بارے میں سوچا کہ اس میں کیا خصائل ھیں تو راگ ایمن کا خیال آیا جس میں ساتوں سر ھوتے ھیں۔ لفظ پیکر بنانے کے ساتھ ساتھ سر تال بھی تو سناتے ھیں۔

    6m | Oct 10, 2020
  • Episode 32

    اب تہزیب و تمدن اخلاق و مذہب شعر و ادب سبھی کی تو قدر و قیمت بدل چکی ھے کہ کس معیار سے کس متاع کو پرکھا جاے۔ ھوسکتا ھے میں جس چیز کا ماتم کروں ممکن ھے آپ اس پر ھنس پڑیں۔ اسلیے میں چاہتا ھوں آپ اسے اظہار واقعہ سمجھیں۔ قابل قدر سمجھنے کی کوی پابندی نھیں۔

    6m | Oct 10, 2020
  • Episode 31

    ھماری دوسری امی بوڑھاپے اور بیماری نے انھیں تقریباً صاحب فراش کردیا ھے زہنی طور پر بھی مفلوج ھوگی ھیں۔ ان کے کے کردار کی خوبصورتی یہ ھے کہ وہ وضعداری کا اعلیٰ نمونہ ہیں واصف علی واصف کا یہ قول "دیکھو بے ضرر ھو جاو بے ضرر ھو نے سے فقیری شروع ھو تی ھے

    7m | Oct 10, 2020
  • Episode 30

     ھماری پرورشِ میں ھمارے ننھیال کے روشن اور آزاد خیال ماحول کا گہرا اثر تھا۔ ادھر والد صاحب کا گھرانہ ایک قدامت پسند گھرانے کی مکمل تصویر تھا کیونکہ دوسری امی اپنے گھر کا قدامت پسند ماحول لے کر والد صاحب کی زندگی میں داخل ھوی تھیں۔

    5m | Oct 10, 2020
  • Episode 29

    روشنی جب پھوٹتی ھے تو اندھیرا خودبخود غایب ھو جاتا ھے یہی ھوا کراچی میں فلپس کمپنی کی نوکری نے وہ اسباب پیدا کردیے کہ تقریباً 6 ماہ میں نے والد صاحب کے گھر گزارے اور ننھیال والوں کے علم میں یہی تھا کہ میں کسی دوست کے گھر میں مقیم ھوں ۔

    5m | Oct 10, 2020
  • Episode 28

    کیا خوبصورت منظر نامہ تھا! تمام بہنوں کی آنکھوں میں حیرانی بھی تھی خوشی بھی تھی اور گھبراہٹ بھی تھی کہ بھائی کے ساتھ یگانگت کا کیسے مظاہرہ کیا جاے ، اور اپنے جذبات اور احساسات کو بھائی کے دل میں کیسے منتقل کیا جائے۔

    6m | Oct 10, 2020
  • Episode 27

    میں نے اپنے اندر ایک کاٹیج بنایا ہوا ھے جب دل چاہتا ھے اس کے انگن میں یوکلپٹس کے درختوں کے آس پاس کرسی ڈال کے بیٹھ جاتا ہوں۔ اس دن بس کے سفر میں میرے ان دیکھے بہن بھائی کاٹیج میں میرے ساتھ تھے۔ مسلہ میرے ساتھ یہ ھے کہ میں معمولات زندگی میں بڑا لاپرواہ، بے فکر اور خوش اطوار آدمی دکھائی دیتا ھوں لیکن ذہنی طور پر ایک تصوراتی دنیا کا باسی ھوں۔

    5m | Oct 10, 2020
  • Episode 26

    والد صاحب سے ملاقات کے بعد جیسے ایک اور رنگ کا اضافہ ھو گیا ھو۔ عجیب عجیب خیالات کی بھرمار تھی، سمجھ ھی نھیں آرھا تھا ھم اس ملاقات سے اونچے بیٹھے بیٹھے نیچے سرک آ ے ھیں یا نیچے بیٹھے بیٹھے اونچے ھو گیے

    5m | Oct 10, 2020
  • Episode 25

    والد صاحب تھے کہ انھیں اپنے دل کی کیفیات سنانے کیلئے الفاظ ھی نھیں مل رھے تھے انکی کیفیت وہی ھو رھی تھیں کہ خود رویں گے گلے مل کے رلایں گے انھیں، اور پھر اپنے رونے پہ ھنس دیں گے اور ھنسایں گے انھیں

    4m | Oct 10, 2020
  • Episode 24

    متناسب چہرے کے نقوش، ڈھلتی عمر ، ھمیں دیکھتے ھی وہ بے اختیار اپنی جگہ سے اٹھے اور انھوں نے ھمیں اپنے سینہ سے لگا لیا اور پھر ھمیں ایک محبت سے لہو لہان شخص کی آواز سنائی دی کہ بیٹا میں ہی تمھارا بدقسمت باپ ھوں 

    3m | Oct 10, 2020
  • Episode 23

    عمر کے اس حصے میں آج بھی اس شام کی یادیں ویسے ھی تازہ ھیں، یہ 1977 کے سال کی شروعات تھیں گھر کے ڈرائنگ میں ھم اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھے ھوئے کرکٹ میچ پر تبادلہ خیال کر رھے تھے

    4m | Oct 10, 2020
  • Episode 22

    اپنے والد کی کمی کو پورا کرنے کیلیے انکی خیالی تصویریں اور مجسمے میں نے بھت بناے ھوے تھے اور بھت سے جاندار چلتے پھرتے لوگ تھے جن کو میں نے کبھی بس کی کھڑکی سے کبھی ریل گاڑی کی کھڑکی سے ، کبھی اجنبی محفلوں میں دیکھا اور خیالی طور پر ایک پیکر کی شکل میں ڈھونڈنے کی کوششیں کی تھیں

    4m | Oct 10, 2020
  • Episode 21

    یادوں کے آئینہ میں ایک سجی ھوی تصویر ھمارے خالو کی بھی ھے ۔ ھمارےخالو (مرحوم) کیونکہ ھماری ماں کے خالہ زاد بھائی بھی تھے اسلیے ھم انھیں عشرت ماموں کہتے تھے، کالج میں پروفیسر تھے، سراپا شرافت، مجسم تہذیب، بھت دھیمی شخصیت، گفتگو میں کفایت شعار ، "

    4m | Oct 10, 2020
  • Episode 20

     آدمی کی کیفیتیں عمر سے مشروط نھیں ھوتیں۔ اپنے ننھیال میں تمام کزن خصوصاً نصرت، انجم، ندیم، صباحت کے لیے دل میں ھر وقت ننھی منھی چاہتوں کا ایک ہجوم نعرے مارتا رہتا ھے۔

    5m | Oct 10, 2020
  • Episode 19

    یادش بخیر نصف صدی کا قصہ ھے دوچار برس کی بات نھیں۔ اللہ بخشے ھمارے غیاث ماموں بڑے باغ وبہار شخصیت کے مالک تھے ۔ دماغ بدلہ سنجیوں کا ذخیرہ تھا۔

    5m | Oct 10, 2020
  • Episode 18

    مسکرائیے کہ آپ خالد کی سرگزشت پڑھ رھے ھیں۔ ننھیال میں چھوٹے، بڑے، جب ایک ساتھ جمع ھوتے تو یقین کریں شور و غل سے ایک زلزلہ سا آیا رہتا۔ پورا کنبہ با مذاق اور باتونی آپس میں ایک دوسرے کی دھجیاں اڑا دی جاتیں

    4m | Oct 10, 2020
  • Episode 17

    غزالی کا قول ھے "علم، عمل کے بغیر حماقت اور عمل، علم کے بغیر جہالت ھے۔" 

    عمومی طور پر علم حاصل کرنے کیلیے بھت سے مراحل طے کرنے پڑتے ھیں ان میں پہلا مرحلہ طلب صادق ھے۔

    5m | Oct 10, 2020
  • Episode 16

    امیر حسن کی دوسری بیٹی جلیس فاطمہ نے اپنی تعلیمی میدان کے لیے سائنس کو حصول علم کا ذریعہ بنایا، اور سندھ یونیورسٹی سے ذولوجی میں ماسٹر کیا

    5m | Oct 10, 2020
  • Episode 15

    بڑی بہن جن سے ھم نے بھت فیض حاصل کیا انیس فاطمہ کے نام سے پہچانی جاتی تھیں خوش رو، خوش طبع، خوش پوشاک، خوبصورت شاعری کی پرستار، آزادی کی علمبردار، محبت کی شہنائی

    5m | Oct 10, 2020
  • Episode 14

    حیدرآباد کی راتیں اب بھی مشہور ہیں، شہر کیونکہ صاف ستھرا تھا تھا ٹریفک کا وجود نہ تھا تھا اس وقت راتوں کو شہر کی سڑکوں پر چہل قدمی سکون دیتی تھی

    5m | Oct 10, 2020
Audio Player Image
Khalid ki Sargozisht
Loading...